تجاویز

جرمنی میں ہم جنس پسند عورتوں، ہم جنس پسند مردوں، ایبلنگی، ٹرانس+ اور بین صنفی+ (LGBTIQ+) پناہ گزینوں کے لئے رہنماء اصول

جرمنی نے یوکرین سے آنے والے مہاجرین کے لیے ایک خصوصی ضابطہ نافذ کیا ہے۔ اس کا اطلاق یوکرائنیوں کے ساتھ ساتھ بہت سے افراد پر ہوتا ہے جن کے پاس یوکرین میں مستقل رہائش کا عنوان ہے لیکن وہ جرمنی بھاگ آئے ہیں۔ یوکرین سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو بھی جرمنی میں رجسٹر ہونا چاہیے، لیکن وہ کلاسک پناہ کی درخواست جمع نہیں کراتے ۔ ایک آسان طریقہ کار میں انہیں ایک مخصوص مدت کے لیے رہائشی عنوان ملتا ہے (سیکشن 24 رہائشی عمل کے مطابق)۔ رہائش کا یہ عنوان عام طور پر انہیں ملازمت اختیار کرنے اور انضمام کورس میں شرکت کا حق بھی دیتا ہے۔

آپ یہاں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

 

1.1 جرمنی میں LGBTIQ+ پناہ گزینوں کو کب پناہ دی جاتی ہے؟

ہم جنس پسند عورتیں، ہم جنس پسند مرد، ایبلنگی، ٹرانس+ اور بین صنفی+ (LGBTIQ+) افراد جن کو ایذا دی جا رہی ہو جرمنی میں پناہ گزینی کے مستحق ہیں۔  ایذا رسانی کا مطلب یہ ہے کہ ان کو ان کے آبائی ملک میں جنسی رجحان اور/ یا صنفی شناخت کے سبب انتہائی تشدد، موت، قید یا دیگر اقسام کے غیر انسانی سلوک کی دھمکی دی جا رہی ہو۔ جرمنی میں LGBTIQ+ ہونا کوئی ممنوعہ چیز نہیں ہے، اور جرمنی کے لوگ اس کے بارے میں کھل کر بات چیت کرنی چاہئے۔

1.2 کب ریاستی ایذا رسانی پناہ گزینی کی بنیاد بنتی ہے؟

ایذا رسانی یا امتیازی سلوک کی کاروائیوں کی نوعیت یا تعداد کی شدت کو اتنا زیادہ ہونا چاہیئے کہ وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی شمار ہوں۔ یہ حقیقت کہ ہم جنس پسندی کی سرگرمی قانون کے مطابق واجب تعزیر ہے خود بخود ایذا رسانی کا فعل شمار نہیں ہوتا۔ صرف اس طرح کی سزا کو حقیقی طور پر نافذ کرنے کو ایذا رسانی کا فعل سمجھا جاتا ہے۔

1.3 خاندان کی جانب سے ایذا رسانی (غیر ریاستی ایذا رسانی) کب پناہ گزینی کے لئے بنیاد شمار کی جاتی ہے؟

اگر ایذآ دہندہ کسی ریاستی ادارے (پولیس، عدلیہ وغیرہ) کے بجائے ایک غیر ریاستی ادارہ (ملیشیا، خاندان وغیرہ) ہے، تو ایذا رسانی صرف تب پناہ گزینی کے لئے بنیاد فراہم کرتی ہے اگر ثبوت فراہم کیا جاتا ہے کہ ریاست تحفظ فراہم نہیں کر سکتی یا نہیں کرے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ خاندان کے افراد کی جانب سے تشدد اور تشدد کی دھمکیاں صرف تب کسی مظلوم شخص کو پناہ گزینی کا مستحق بناتی ہیں اگر یہ بات واضح ہو کہ اس کو پولیس کی جانب سے یا ملک کے کسی اور حصے میں منتقل ہونے سے تحفظ نہیں ملے گا۔

1.4 پناہ گزینی کے طریقہ کار کے دوران میں کہاں رہوں گا/گی؟

پناہ گزینی کے لئے درخواست دینے کے بعد، پناہ گزین کو ایک وفاقی ریاست کو تفویض کیا جاتا ہے۔ پناہ گزینی کے طریقہ کار کے دوران، پناہ گزینوں کو ابتدائی طور پر اجتماعی رہائش گاہ میں رکھا جاتا ہے۔ LGBTIQ+ پناہ گزین اپنے تحفظاتی   ضروریات اور مسائل کے بارے میں ملازمین سےصیغہ راز میں بات کر سکتے ہیں۔ ایک قاعدہ کے طور پر، پناہ گزینوں کو اپنی پناہ گزینی کی درخواست کے منظور ہونے کا انتظار کرنا ہو گا اس سے قبل کہ ان کو کوئی بلدیہ تفویض کی جا سکے، کسی نجی اپارٹمنٹ میں منتقل ہو سکیں، انضمام کورس میں حصہ لیں اور کام شروع کر سکیں۔

2.1 پناہ گزینی کا طریقہ کار کیسے کام کرتا ہے؟

جرمنی میں آنے کے بعد ہی پناہ گزینی کے لئے درخواستیں دی جا سکتی ہیں۔ پناہ گزینی کے طریقہ کار میں عام طور پر فیڈرل آفس برائے ہجرت اور پناہ گزین (BAMF) کی جانب سے دو سماعتیں شامل ہوتی ہیں۔ پہلی سماعت کا بنیادی طور پر مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ آپ کے کیس کے بارے میں کونسی ڈبلن ریاست ذمہ دار ہے۔ ڈبلن ریاستیں تمام یورپی یونین کے رکن ممالک ہیں اور اس وقت آئس لینڈ، ناروے، لیختینستائناور سوئٹزرلینڈ بھی شامل ہیں۔ پناہ گزینی حاصل کرنے کے لئے آپکی وجوہات کو دوسری سماعت تک نمٹایا نہیں جاتا۔  BAMFاپنے ملازمین کو تمام معلومات خفیہ رکھنے کے لئے قانونی طور پر پابند کرتا ہے.

2.2 مجھے سماعتوں سے پہلے کیا کرنا چاہیئے؟

سماعتوں کے لئے تیاری کرتے وقت، LGBTIQ+ پناہ گزینوں کے لئے پناہ گزینوں کے مشیروں اور رابطہ تنظیموں کی حمایت حاصل کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہ ایک اچھا خیال ہے کہ تمام ایذا رسانی کی کاروائیوں کو حروف تہجی کی ترتیب سے لکھ لیا جائے، شہادت اکٹھی کی جائے اور اپنے ساتھ پیش آنے والے تجربات کے بارے میں گفتگو کرنے کی مشق کی جائے۔ اس بات کا بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ LGBTIQ+ امور کے ساتھ شناسا انٹرویور کے ساتھ ملاقات کی درخواست کے لئے جتنا جلدی ممکن ہو ای میل بھیجی جائے اور اتھارٹی کو مطلع کیا جائے کہ آپ کے ہمراہ کوئی ہو گا۔

2.3 پہلی سماعت کے دوران کیا ہوتا ہے؟ (ڈبلن نظام)

پہلی سماعت بنیادی طور پر پناہ گزین کے اپنے بارے، اس کا خاندان کہاں رہ رہا ہے، اور فرار ہونے کا راستہ کون سا لیا گیا ہے کے بارے میں سوالات پرمشتمل ہوتی ہے۔ عام طور پر، پناہ گزینی کے طریقہ کار کی ذمہ دار وہ ڈبلن ریاست ہوتی ہے جس نے انٹری ویزا دیا۔ اگرپناہ گزین کسی ویزا کے بغیر ملک میں داخل ہوتا ہے تو، اس طریقہ کار کا ذمہ دار بنیادی طور پر وہ ملک ہوتا ہے جس میں پناہ گزین پہلے داخل ہوا۔ ایسی صورتوں میں، پناہ گزین کو عام طور پر اس ملک میں واپس بھیج دیا جاتا ہے۔

2.4 دوسری سماعت کے دوران کیا ہوتا ہے؟ (پناہ طلب کرنے کی وجوہات)

دوسری سماعت ان وجوہات پر مرکوز ہوتی ہے کہ پناہ گزین اپنے ملک سے کیوں فرار ہوا۔ ان وجوہات کو تخصیص کے ساتھ، واضح طور پر اور تفصیل کے ساتھ، کوئی چیز چھوڑ بغیر یا کسی متضاد بیان کے بغیر بیان کیا جانا چاہیئے۔ BAMF عموما سماعت کے دوران بولی گئی جھوٹی باتوں کی نشاندہی کر لیتا ہے اور اس کی وجہ سے درخواست مسترد کی جا سکتی ہے۔ اس کے بعد، بیان کا ترجمہ کیا جاتا ہے اور دستخط کیے جانے پر مصدق تصور کیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے پناہ گزین کو سماعت کے دوران بیان میں ذکر کردہ تمام امور پر اصرار کرنا چاہئے۔

3.1 بین الاقوامی تحفظ کی کون سی اقسام موجود ہیں؟

کلاسیک پناہ گزینی (ابتدائی طور پر 3 سال کی مدت کے لئے) بنیادی طور پر سیاسی ایذا رسانی کا شکار ہونے والے افراد کو دی جاتی ہے جو جرمنی میں براہ راست پروازوں کے ذریعے داخل ہوئے۔ اس کے برعکس، تشدد کے شکار افراد جو یورپی یونین کی کسی اور ریاست کے ذریعہ جرمنی میں داخل ہوتے ہیں ان کومخصوص حالات کے تحت مہاجر کی حیثیت (یہ بھی 3 سالوں کے لئے) دی جاتی ہے۔ خانہ جنگی سے فرار ہونے والے افراد کوعام طور پر ضمنی تحفظ فراہم کیا جاتا ہے (ابتدائی طور پر 1 سال کے لئے)۔ تمام حالات میں اس حیثیت میں توسیع کی جائیگی اگر پناہ گزینی کے لئے مزید وجوہات موجود ہوتی ہیں۔

3.2 خانہ جنگی کے شکار ممالک سے LGBTIQ+ مہاجرین کو کس بات پر غور کرنا چاہیئے؟

جنسی رجحان اور/ یا صنفی شناخت کے سبب ایذا رسانی اور امتیازی سلوک کی کاروائیوں کو بھی بیان کرنا چاہیئے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں، تو انہیں تین سالوں کے لئے تحفظ شدہ حیثیت دی جاسکتی ہے، خانہ جنگی کی وجہ کے علاوہ۔ اس وجوہات کو بعد میں شامل کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔

3.3 اگر میری درخواست مسترد کردی جائے تو میں کیا کر سکتا/ سکتی ہوں؟

کسی منفی فیصلے کا لازمی مطلب ملک بدری نہیں ہے۔ پناہ گزینوں کو وکیل کے ذریعے منفی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔ اگرچہ اپیل ناکام ہو جاتی ہے، تب بھی کئی وجوہات موجود ہیں۔ کیوںکہ اکثر اس کا مطلب ملک بدر کیا جانا نہیں ہوتا۔ بہت سی صورتوں میں، اس وجہ سے یہ معلوم کرنا ایک اچھا خیال ہے کہ آیا ملک بدر کیے جانے میں کوئی رکاوٹیں موجود ہیں اگرچہ پناہ گزینی کی درخواست مسترد کردی گئی ہو۔

3.4 تیز رفتار طریقہ کار کیا ہیں؟

تیز رفتار طریقہ کار ان پناہ گزینوں پر لاگو کیا جاتا ہے جن کا نام نہاد محفوظ آبائی ممالک (یورپی یونین کی تمام ریاستیں اوراس وقت بالقان ریاستیں، گھانا، اور سینگال) سے تعلق ہو۔ ایسے پناہ گزین جنہوں نے حکام کو اپنی شناخت کے بارے میں گمراہ کیا ہے یا جنہوں نے اپنی دستاویزات کو تباہ کر دیا ہو ان کو تیز رفتار طریقہ کار سے گزارا جا سکتا ہے۔ اس طریقہ کار میں، پناہ دینے والی اتھارٹی ابتدائی طور پر یہ فرض کرتی ہے کہ پناہ گزینی کے لئے کوئی وجوہات نہیں ہیں. اس وجہ سے درخواست کوعام طور پر "واضح طور پر بے بنیاد” سمجھ کر مسترد کر رہے ہیں.

 

4.1 مجھے اپنی صنفی شناخت اور جنسی رجحان کے بارے میں کیا معلومات فراہم کرنی ہیں؟

یہ ضروری ہے کہ LGBTIQ+ پناہ گزین اپنے پناہ گزینی کے طریقہ کار کے دوران اپنا جنسی رجحان اور/ یا صنفی شناخت ظاہر کریں۔ اس کے لئے، انہیں اپنی نجی زندگی، اپنے شخصی دریافت کے عمل اور اپنے سابقہ رومانی/جنسی تعلقات کے بارے میں بھی سوالات کا جواب دینا چاہیئے۔ تاہم، ان کے جنسی افعال کے بارے میں سوال ممنوع ہیں۔ جنسی مواد کے ساتھ تصاویر اور ویڈیوز کو ثبوت کے طور پر قبول نہیں کیا جاتا ہے۔

4.2 اگر میں نے پناہ گزینی کے طریقہ کار کے دوران اپنی صنفی شناخت یا جنسی رجحان کے متعلق بیان نہیں کیا تو میں کیا کر سکتا ہوں؟

اگر پناہ گزینی کی درخواست کا نتیجہ منفی ہوتا ہے، توعام طور پر آبائی ملک کو چھوڑنے کے لئے اضافی وجوہات مہیا کرنے کے لئے ایک اور سماعت کا موقع دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے، شروع ہی سے ملک سے فرار ہونے کے لئے اپنے جنسی رجحان اور/ یا صنفی شناخت کی تخصیص کو وجہ بنانا ضروری ہوتا ہے۔ LGBTIQ+ لوگ جو خوف یا شرم کی وجہ سے ایسا نہیں کرتے اور جن کی درخواست مسترد کردی جاتی ہے تو وہ ایک فالو-اپ درخواست دائر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہاں بھی LGBTIQ+ مشاورتی مراکز کی مدد فراہم کرتے ہیں.

4.3 کیا مجھے پناہ گزینی نہیں دی جائے گی اگر میں اپنے  آبائی ملک میں کھلے طور پر LGBTIQ+ کے طور پرزندگی  نہیں گزاری؟

LGBTIQ+ پناہ گزین جو اپنے آبائی ملک میں کھلے طور پر زندگی نہیں گزارتے رہے اور اس وجہ سے ایذا رسانی کا شکار ہوئے بغیر وہاں سے نکلے ان کو صرف تب پناہ گزینی دی جائے گی اگر انہوں نے ایسا ایذا رسانی کے خوف سے کیا ہو۔ اگر انہوں نے اپنی جنسی رجحان اور/ یا صنفی شناخت کو اپنا وقار قائم رکھنے اور اپنے خاندان کی عزت کو بچانے کے لئے کیا، تو یہعام طور پر پناہ گزینی کے لئے بنیاد نہیں بن سکتی۔ اس طرح کی صورتوں میں، اکثر یہ فرض کیا جاتا ہے کہ وہ اس طرح زندہ رہ سکتے ہیں اور ان پر تشدد کا امکان نہیں ہے۔  شادی شدہ ہم جنس پسند پناہ گزینوں کو واضح کرنا ہو گا کہ وہ شادی شدہ کیوں ہیں.

4.4 کیا LGBTIQ+ کے خلاف امتیازی سلوک پناہ گزینی کے لئے بنیاد ہے؟

معاشرے کی اکثریت کی جانب سے توہین، مجرد دھمکیاں اور ہم جنس پرسندوں اور ٹرانس+ کے خلاف نفرت کے رویے بذات خود پناہ گزینی کے لئے بنیاد نہیں بنتے۔ تاہم، اگر پناہ گزین کے آبائی ملک میں امتیازی سلوک اتنا زیادہ شدید ہے کہ وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی شمار ہوتا ہے تو یہ پناہ گزینی کی بنیاد ضرور بنتا ہے۔ لہذا LGBTIQ+ افراد کو سماعت کے دوران اپنے ملک میں تمام تبعیض اور تشدد کا ذکر کرنا چاہئے۔

یہاں آپ کو گائیڈ کا  طویل ورژن ملے گایہاں آپ کو گائیڈ کا  طویل ورژن ملے گا